گلزار
چوک سے چل کر
منڈی اور بازار سے ہو کر
لال گلی سےگزری ہے کاغز کی کشتی
بارش کےلاوارث پانی پر بیٹھی بیچاری کشتی
شہر کی آوارہ گلیوں میں
سہمی سہمی گھوم رہی ہے
پوچھ رہی ہے
ہر کشتی کا ساحل ہوتا ہے تو کیا میرا بھی
ساحل ہوگا
بھولے بھالے اک بچّے نے
بےمعنی کو معنی دے کر
ردّی کے کاغز پر کیسا ظلم کیا ہے ۔ ۔ ۔!
چوک سے چل کر
منڈی اور بازار سے ہو کر
لال گلی سےگزری ہے کاغز کی کشتی
بارش کےلاوارث پانی پر بیٹھی بیچاری کشتی
شہر کی آوارہ گلیوں میں
سہمی سہمی گھوم رہی ہے
پوچھ رہی ہے
ہر کشتی کا ساحل ہوتا ہے تو کیا میرا بھی
ساحل ہوگا
بھولے بھالے اک بچّے نے
بےمعنی کو معنی دے کر
ردّی کے کاغز پر کیسا ظلم کیا ہے ۔ ۔ ۔!